دینی تعلیمم و تربیت کا مرکزی ادارہ

مختصر تعارف

دار العلوم احمدیہ سلفیہ دربھنگہ صوبہ بہار کا ایک عظیم سلفی تعلیمی و تنظیمی ادارہ ہے جس کی بنیاد ۱۹۱۸ءمطابق ۱۳۳۶؁ھ میں ہندو پاک میں کتاب وسنت کے علم بردار اور جمعیت اہل حدیث ہند کے مؤسس وبانی مولانا عبد العزیز محدث رحیم آبادی کے ہاتھوں پڑی تاکہ ہندو نیپال میں اسلام کی صحیح دعوت پیش کی جاسکے اور عام مسلم بچوں اور بچیوں کو دینی تعلیم سے مزین کرنے کے علاوہ غریب و نادار طلبہ کی تعلیم و تربیت کی جاسکے۔ اس ادارہ کی اہمیت اس لئے بھی بڑھ جاتی ہے کہ یہ نیپال کی سرحد سے متصل ہے ۔ یہاں سے سند فراغت کے حصول کے بعد بہت سے علما و دعاۃ، ہند و نیپال کے اندر سلف و صالحین کے طریقہ کے مطابق صحیح عقائد کی ترویج اور دعوت الی اللہ کے
کام میں مشغول ہیں۔

شعبهٔ دعوت و ارشاد

لوگوں کو اسلام کی دعوت دینے، مسلمانوں کے اسلامی تشخص کو بحال کرنے، ان کے اندر دینی جذبہ بیدار کرنے اور بدعات کا قلع قمع کرنے کے لیے یہ ادارہ قائم کیا گیا ہے۔ جس کے تحت بہت سے داعی ہر جمعہ کو دیہات و شہر کی مسجدوں میں خطبہ دیتے ہیں اور اتوار کی شام مختلف مساجد میں وعظ و نصیحت کرتے ہیں۔ ان کے علاوہ مختلف اصلاحی کانفرنس اور دعوتی مجالس کے انعقاد کا اہتمام بھی کیا جاتا ہے۔

دار الافتاء

 اس ادارہ کے تحت لوگوں کے مختلف دینی مسائل حل کیے جاتے ہیں۔ سوالوں کے جواب دینے کے لیے علما کی ایک جماعت ہے جو ان کے مسائل حل کرنے اور آپسی نزاع میں ان کے درمیان مصالحت کرانے میں کوشاں رہتی ہے۔

تحفیظ القرآن الکریم

 یہ بھی دار العلوم کا ایک اہم شعبہ ہے جس میں تجوید و قرأت کے ساتھ قران کی تعلیم دی جاتی ہے اور ہر سال حفاظ قرآن کی ایک معتد بہ تعداد فارغ ہوتی ہے۔

دار العلوم کا طریقہ تعلیم اور اس کی اسناد

دار العلوم کا طریقہ تعلیم اور اس کی سندیں بیرون ممالک کی یونیورسٹیوں سے بھی منظور شدہ ہیں جیسے جامعہ ملیہ اسلامیہ مدینہ منورہ، جامعہ ام القری مکہ مکرمہ، جامعہ الامام محمد بن سعود ریاض ، اسی طرح جامعہ ملیہ اسلامیہ دہلی ، جامعہ ہمدرد دہلی اور بہار اسٹیٹ مدرسہ ایجوکیشن بورڈ پٹنہ سے بھی منظور شدہ ہے۔ دار العلوم سے فراغت کے بعد بہت سے طلبہ اعلی تعلیم کی غرض سے مذکورہ جامعات میں داخلہ لے لیتے ہیں اور فراغت کے بعد ملک اور بیرون ملک کے مختلف گوشوں میں تعلیم وتدریس اور دعوت الی اللہ کے فرائض انجام دیتے ہیں۔

Reading Quran

Prayer Timings

FAJR
5:44 AM
SUNRISE
6:59 AM
DHUHR
2:33 PM
ASR
5:44 AM
MAGHRIB
4:52 PM
ISHA
6:10 PM
دار العلوم سے منسلک ادارے

دار العلوم کے شعبہ جات

سلفیہ اسکول

یہ اسلامی مشنری طرز کا پہلا ادارہ ہے جو ۱۹۶۵ء میں قائم کیا گیا تھا۔ مقصد ملت کے نونہالوں کو غیر اسلامی مشنری اسکول کے مضر اثرات سے بچانا تھا۔ بحمداللہ اس نے ہوا کا رخ موڑ دیا۔ گذشتہ دس سالوں سے یہ ادارہ سی بی ایس سی سے دسویں کلاس تک ملحق ہے

سلفیہ یونانی میڈیکل کالج

یہ کالج وقت کی اہم ضرورت کو پورا کرنے اور ملت کے نو نہالوں کا مستقبل تابناک بنانے کے لئے قائم کیا گیا۔ الحمدلله یہ ادارہ اپنے مقصد میں کامیاب ہے۔  اسے  نیشنل کونسل فار انڈین سسٹم اف میڈیسن ، منسٹری آف آیوش اور حکومت بہار سے منظوری حاصل ہے اور بی آر امبیڈکر بہار یونیورسٹی سے اس کا الحاق ہے ۔ یہاں کے فارغین الحمد للہ پورے ہندوستان میں پھیلے ہوئے ہیں اور طبی خدمات انجام دے رہے ہیں۔

فریدیہ ہاسپٹل

یہ ایک شفاخانہ کی حیثیت سے ۱۹۵۱ء میں قائم کیا گیا تھا بعد میں اسی سلفیہ یونانی میڈیکل کالج سے منسلک کر دیا گیا الحمدللہ اج یہ ایک مکمل ہسپتال ہے جہاں تمام طرح کی سہولیات میسر ہیں۔ اس ہسپتال میں ساری سہولیات نہایت ہی کفایتی داموں پہ پیش کرائی جاتی ہیں۔ کووڈ کی وبا کے دوران ہسپتال نے جو کام کیا ہے وہ  قابل تعریف ہے

شعبه نشر واشاعت

اس شعبہ کے تحت دار العلوم احمدیہ سلفیہ کا ترجمان پندرہ روزہ مجله الھدی، دربھنگہ گزشتہ ۶۸ سالوں سے پابندی کے ساتھ شائع ہو رہا ہے جس میں دینی علمی موضوعات کے ساتھ ملکی وملی مسائل پر اہم مضامین شائع کیے جاتے ہیں۔ اس کے مدیر اس وقت شکیل احمد سلفی ہیں۔ ڈاکٹر سید عبد الحفیظ سلفی سے لے کر شکیل احمد سلفی تک اس رسالے کی ادارت مشہور علما اور صحافی حضرات کرتے رہے ہیں۔ ہندوستانی مدارس اور اردو صحافت کے میدان میں اس رسالہ کی شاندار تاریخ رہی ہے۔ اس کے کئی خصوصی شمارے تاریخی اہمیت کے حامل ہیں۔ اس کے علاوہ الہدی سے قبل ڈاکٹر سید عبد الحفیظ سلفی کی ادارت میں کچھ عرصہ تک مجله سلفیه کی اشاعت بھی ہوتی رہی تھی جس کے بند ہونے کے بعد الہدی کی اشاعت عمل میں آئی۔ مجلہ سلفیہ بھی مدارس سے شائع ہونے والے رسالوں اور اردو زبان کی صحافت میں اہم مقام رکھتا ہے۔

کمپیوٹر سینٹر

جدید ٹیکنالوجی نے دعوت اور دینی علوم و تحقیقات کے میدان میں بھی اہم دروازے کھولے ہیں۔ آج کمپیوٹر کی مدد سے تعلیم کے حصول میں بڑی آسانی پیدا ہوئی ہے اور تحقیقات کا راستہ بھی آسان اور ہموار ہواہے۔ اسی طرح کمپیوٹر اور ویب سائٹ وغیرہ کی مدد سے دعوت کے کاز کو بھی وسعت ، تنوع اورسہولت حاصل ہوئی جس کے ذریعہ زیادہ لوگوں تک دعوت کو پہنچانا آسان ہوگیا۔ اس لیے دار العلوم کے طلبہ کو قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان ، نئی دہلی کے ذریعہ چلایا جارہا ایک سالہ کمپیوٹر کورس بھی کرایا جاتا ہے۔ دار العلوم کے تحت اس کا منظور شدہ سینٹر قائم ہے۔ اس کورس سے کے ذریعہ اوسط اور اس سے کم ذہانت اور لیاقت کے طلبہ کے لیے روزگار کا دروازہ بھی کھلتا ہے۔

مرکز اللغة العربیه

طلبہ کو جدید اور پیشہ ورانہ عربی زبان سے واقف کرانے کے لیے حکومت ہند کے خود مختار ادارہ قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان، نئی دہلی کے تحت چلائے جا رہے دو سالہ کورس الدبلوم فی اللغة العربیة الوظیفیة (پیشہ ورانہ عربی زبان میں ڈپلومہ) کا سینٹر قائم کیا گیا ہے تاکہ طلبہ جدید عربی زبان اور لب و لہجہ سے بھی بخوبی واقف ہوسکیں۔

دار العلوم کا معائنہ کرنے والے علما و مشائخ و تنظیم اسلامی کے سربراہوں کے تاثرات

تاثرات

دار العلوم احمدیہ سلفیہ کے قیام سے ہی ملک اور بیرون ملک کی مشہور معروف شخصیتوں نے اپنے قدوم میمنت لزوم سے دار العلوم کو اعزاز بخشا ہے۔ دار العلوم کا بھی یہ طریقہ رہا ہے کہ موقع موقع سے ملک و بیرون ملک کے علما اور دانشوران کے فکر و خیال سے طلبہ و اساتذہ کو مستفید ہونے کا موقع فراہم کراتا آیا ہے۔ تاکہ ان کی تعلیمی لیاقت میں اضافہ ہو اور ان کے اندر بلندیٔ افکار اور وسعت نظری پیدا ہو۔ ایسی شخصیتوں نے دار العلوم کے تعلیمی معیار اور حسن انتظام کو پسندیدگی کی نظر سے دیکھا ہے اور اپنی خوشی کا اظہار کیا ہے۔ ایسی شخصیتوں کی ایک بڑی تعداد ہے۔ ان میں سے ملک و بیرون ملک کے چند مشاہیر کے تاثرات یہاں پیش کیے جار ہے ہیں۔ 

Future Events

Events This Month

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Ut elit tellus, luctus nec ullamcorper mattis, pulvinar dapibus leo.

Weekly Islamic Center Conference

The beginning of the holy month of Ramadan

The beginning of the Hajj season